کس کی نگاہ شوق میں آئے ہوئے ہیں ہم
کس کی نگاہ شوق میں آئے ہوئے ہیں ہم
نوک مژہ پہ خود کو سجائے ہوئے ہیں ہم
آنسو کی ایک بوند بھی اب آنکھ میں نہیں
کیا جانے کس صدی کے ستائے ہوئے ہیں ہم
وہ التفات غم کی کوئی دوپہر سہی
لیکن مزہ کے پھول بنائے ہوئے ہیں ہم
ممکن ہے تھوڑی دیر میں کشتی ملے ہمیں
دریا کو اپنا حال سنائے ہوئے ہیں ہم
کیسے کہیں کہ فصل بہاراں نہ آئے گی
آنکھوں میں کتنے خواب سجائے ہوئے ہیں ہم
خود اپنی جان خستہ ہی پروانہ بن گئی
کن حسرتوں کا دیپ جلائے ہوئے ہیں ہم
معبود زندگی ہی بتائے گا اے شمیمؔ
کس کس کا رنگ آج اڑائے ہوئے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.