کسی اپنے سے ہوتی ہے نہ بیگانے سے ہوتی ہے
کسی اپنے سے ہوتی ہے نہ بیگانے سے ہوتی ہے
جو الفت ایک دیوانے کو دیوانے سے ہوتی ہے
سبو سے جام سے مینا سے پیمانے سے ہوتی ہے
محبت مے سے ہو کر سارے مے خانے سے ہوتی ہے
کوئی قصہ ہو کوئی واقعہ کوئی حکایت ہو
تسلی دل کو درد دل کے افسانے سے ہوتی ہے
مری توبہ سے کہہ دو وہ بھی آ کر شوق سے سن لے
عجب آواز پیدا دل کے پیمانے سے ہوتی ہے
نظر سے چھپنے والے دل سے آخر کیوں نہیں چھپتے
یہ کیسی بے حجابی آئنہ خانے سے ہوتی ہے
بہار چند روزہ سے کوئی مانگے تو کیا مانگے
خزاں کو بھی ندامت ہاتھ پھیلانے سے ہوتی ہے
گھٹائیں غم کی چھٹ جاتی ہیں ان کے مسکرانے سے
کہ جیسے صبح پیدا رات ڈھل جانے سے ہوتی ہے
فگارؔ احساس دل میں ہر طرف کانٹے ہی کانٹے ہیں
یہی تسکین گلشن میں بہار آنے سے ہوتی ہے
- کتاب : Harf-o-nava (Pg. 48)
- Author : umesh bahadur sirivasto figaar unnavi
- مطبع : Figaar Unnavi (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.