کسی بھی غیر کو سوچیں تو نیند جاتی ہے
کسی بھی غیر کو سوچیں تو نیند جاتی ہے
تجھے بھی سوچنے بیٹھیں تو نیند جاتی ہے
ترے خیال سے نکلیں تو آنکھ کھل جائے
ترے خیال میں ڈوبیں تو نیند جاتی ہے
ہماری آنکھوں میں کھونے کا ڈر ہے یوں قابض
کسی کا خواب بھی دیکھیں تو نیند جاتی ہے
ہم اس کی یاد میں اک عمر سے نہیں سوئے
اور اس کو بھولنا چاہیں تو نیند جاتی ہے
عجیب حال ہے تنہا بدن بھی ہے بے چپن
کسی کو دوست بنائیں تو نیند جاتی ہے
کہ روتی آنکھیں بہ ہر حال سو نہیں سکتیں
اور ان کو رونے سے روکیں تو نیند جاتی ہے
ہم اس کے پاس رہیں تو بھی نیند آتی نہیں
ہم اس سے دور بھی جائیں تو نیند جاتی ہے
تمھارے ذکر سے پرہیز اس لیے ہے ہمیں
تمہارا نام بھی سن لیں تو نیند جاتی ہے
- کتاب : خامشی راستہ نکالے گی (Pg. 29)
- Author : دھیریندر سنگھ فیاض
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.