Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی بھی غیر کو سوچیں تو نیند جاتی ہے

دھیریندر سنگھ فیاض

کسی بھی غیر کو سوچیں تو نیند جاتی ہے

دھیریندر سنگھ فیاض

MORE BYدھیریندر سنگھ فیاض

    کسی بھی غیر کو سوچیں تو نیند جاتی ہے

    تجھے بھی سوچنے بیٹھیں تو نیند جاتی ہے

    ترے خیال سے نکلیں تو آنکھ کھل جائے

    ترے خیال میں ڈوبیں تو نیند جاتی ہے

    ہماری آنکھوں میں کھونے کا ڈر ہے یوں قابض

    کسی کا خواب بھی دیکھیں تو نیند جاتی ہے

    ہم اس کی یاد میں اک عمر سے نہیں سوئے

    اور اس کو بھولنا چاہیں تو نیند جاتی ہے

    عجیب حال ہے تنہا بدن بھی ہے بے چپن

    کسی کو دوست بنائیں تو نیند جاتی ہے

    کہ روتی آنکھیں بہ ہر حال سو نہیں سکتیں

    اور ان کو رونے سے روکیں تو نیند جاتی ہے

    ہم اس کے پاس رہیں تو بھی نیند آتی نہیں

    ہم اس سے دور بھی جائیں تو نیند جاتی ہے

    تمھارے ذکر سے پرہیز اس لیے ہے ہمیں

    تمہارا نام بھی سن لیں تو نیند جاتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : خامشی راستہ نکالے گی (Pg. 29)
    • Author : دھیریندر سنگھ فیاض
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
    • اشاعت : 3rd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے