کسی کا ہونے کی خواہش نہ ضد ہے پانے کی
کسی کا ہونے کی خواہش نہ ضد ہے پانے کی
کہ جب سے چال سمجھ آئی ہے زمانے کی
یہ تیری ضد کہیں بے گھر نہ کر کے چھوڑے تجھے
پرانی چھت پہ عمارت نئی بنانے کی
بدن ہی راستہ ہے روح تک پہنچنے کا
عطا ہو مجھ کو اجازت قدم بڑھانے کی
ہم ایسے چاند جسے روشنی نہ مل پائی
وگرنہ چاہ تھی ہم کو بھی جگمگانے کی
جو ڈھونڈتے ہیں تجھے زندگی کی راہوں میں
انہیں خبر ہی نہیں ہے ترے ٹھکانے کی
ہر اک سوال پہ میرے تمہاری خاموشی
بنا رہی ہے سڑک مجھ سے دور جانے کی
مرے قریب تھے سب لوگ شور کے عادی
سنائی دیتی کسے خامشی دوانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.