کسی کے ناز اٹھانا بھی اک عبادت ہے
کسی کے ناز اٹھانا بھی اک عبادت ہے
کسی سے خود کو بچانا بھی اک عبادت ہے
نوائے شعر و ترنم سے نوع انساں کے
دلوں میں پیار جگانا بھی اک عبادت ہے
اگر ہو اذن تکلم تو عرض ہے ناصح
نظر سے جام پلانا بھی اک عبادت ہے
فریب حسن سے بچنا بتا رہا ہوں تجھے
کسی کو راہ دکھانا بھی اک عبادت ہے
جہاں ہو وصل کی امید بلے شاہ کی طرح
وہاں پہ ناچنا گانا بھی اک عبادت ہے
رہ وفا کے تقاضے پہ سوچنا کیسا
وہاں تو خود کو لٹانا بھی اک عبادت ہے
دلوں پہ غم کی گھٹائیں ٹھہر گئی ہوں جہاں
انہیں تو خود پہ ہنسانا بھی اک عبادت ہے
کہیں کسی کو ڈبونا بھی کار احسن ہے
کسی کو پار لگانا بھی اک عبادت ہے
جہاں پہ روٹھ کے جانے سے بات بنتی ہو
وہاں پہ روٹھ کے جانا بھی اک عبادت ہے
جہاں ٹھٹھر کے مرے جا رہی ہو روح بشر
وہاں پہ خود کو جلانا بھی اک عبادت ہے
کسے پڑی ہے مشقت وہاں کرے کہ جہاں
کسی سے مانگ کے کھانا بھی اک عبادت ہے
کسی کو نیند نہ آئے تو دلبری سے اسے
تھپک تھپک کے سلانا بھی اک عبادت ہے
دلوں کو توڑ کے ہنسنا جہاں چلن ہو وہاں
کسی کا دل نہ دکھانا بھی اک عبادت ہے
تمہارے در کی طرف لے چلے جو راہ مجھے
وہاں تو ٹھوکریں کھانا بھی اک عبادت ہے
ترا شکار ہے شاہیںؔ اگر سلیقے سے
کسی کو مار کے کھانا بھی اک عبادت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.