Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی نے کر لیا عہد وفا معلوم ہوتا ہے

اشرف باقری

کسی نے کر لیا عہد وفا معلوم ہوتا ہے

اشرف باقری

MORE BYاشرف باقری

    کسی نے کر لیا عہد وفا معلوم ہوتا ہے

    ہوا ہے درد اپنی خود دوا معلوم ہوتا ہے

    ترے صفحہ پہ ہستی یہ لکھا معلوم ہوتا ہے

    کہ انساں اک مسافر ہے تھکا معلوم ہوتا ہے

    ادھر یادیں تری ہیں اور ادھر دل کی رگیں ٹوٹی

    بچھڑتا ایک سے اب دوسرا معلوم ہوتا ہے

    وہی یادیں ہیں لیکن کیفیت ہے دوسری دل کی

    وہی ہے درد بھی لیکن جدا معلوم ہوتا ہے

    کسی صورت نہیں بڑھتے قدم اب سوئے منزل کو

    کوئی کانٹا ہے پیروں میں چبھا معلوم ہوتا ہے

    تری یادوں سے تنہائی میں تسکیں دل کو ہوتی ہے

    دیا ہے درد ایسا جو دوا معلوم ہوتا ہے

    زمانے کے غموں کے ساتھ ہے دل میں طرح غم بھی

    مگر ہر غم سے تیرا غم جدا معلوم ہوتا ہے

    بھڑکتے ہیں تری یادوں کے شعلے ہر نفس دل میں

    مکاں اک دور سے جلتا ہوا معلوم ہوتا ہے

    مقابل آتے ہی ان کی وہ آنکھیں ڈبڈبائی سی

    مجھے اب عہد و پیماں ٹوٹتا معلوم ہوتا ہے

    زمانے کے ستم ہیں اور دل میں تیری یادیں ہیں

    بجھا دے گی ہوا شاید دیا معلوم ہوتا ہے

    پریشاں درد تیرا ہو گیا دل میں مرے آ کر

    مکاں میں یہ مکیں شاید نیا معلوم ہوتا ہے

    نگاہ خاص تیری ہو گئی شاید نظر مجھ پر

    جگر میں درد مجھ کو پھر سوا معلوم ہوتا ہے

    نہ کوئی ذکر ہے تیرا نہ تیرا نام ہے لب پر

    مگر مشکل میں یہ دل مبتلا معلوم ہوتا ہے

    وہی یادیں ہیں لیکن دل شگفتہ اب نہیں ہوتا

    وہی ہے ساز لیکن بے صدا معلوم ہوتا ہے

    نہیں ہے دل میں اور یادوں میں مانا ربط وہ باقی

    مگر اک درد ہے جو سلسلہ معلوم ہوتا ہے

    وہی تابانیاں اشرفؔ ہیں تیرے عزم کی اب بھی

    بظاہر حرف ہے تو اور مٹا معلوم ہوتا ہے

    مأخذ:

    خراشیں (Pg. 102)

    • مصنف: اشرف باقری
      • ناشر: اشرف باقری
      • سن اشاعت: 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے