کتنا کچھ اس سے چھپا جاتا ہوں میں
کتنا کچھ اس سے چھپا جاتا ہوں میں
جس کے گھبرانے سے گھبراتا ہوں میں
میں نے خود سے ہار کب کی مان لی
اب تو اوروں کو ہی سمجھاتا ہوں میں
اپنا ہوؤوں تو ندامت میں مروں
تیرا ہو کر ہی یوں اتراتا ہوں میں
تیرے دیکھے سے بھڑکتی ہے یہ لو
بے رخی سے ماند ہو جاتا ہوں میں
سننا پڑتا ہے مجھے یہ سارا شور
ہوشمندی کی سزا پاتا ہوں میں
سوچنے لگتا ہوں اس کے بارے میں
آگہی سے جاں چھڑا جاتا ہوں میں
تم کو منزل کی ہوس ہے تم چلو
کچھ سمجھ آتا ہے تو آتا ہوں میں
کب ارادہ وہ بدل لیں کیا پتہ
نقش پا تو چھوڑ ہی جاتا ہوں میں
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 32)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.