کتنے مہان لوگ جہاں سے گزر گئے
کتنے مہان لوگ جہاں سے گزر گئے
کیا چیز ہیں ہم آپ کہ جب وہ بھی مر گئے
اک گرد اٹھی وبا کی چھٹی تو نظر پڑی
ہائے وہ اقربا وہ احبا کدھر گئے
غیروں کو کیا خبر مزے اپنوں سے وصل کے
تم جانو موت اس کو میاں ہم تو گھر گئے
آخر کھلا پڑا جو بتوں سے معاملہ
ہم جی ہی جی میں خوش تھے کہ لو ہم سنور گئے
واعظ تھا خوش کہ کان کھڑے وعظ سے ہوئے
گھر سے چلے تھے خر جو گئے بھی تو خر گئے
نظریں نہیں بچائیں تو بت ہائے مرمریں
آنکھوں کی راہ سے کہیں دل میں اتر گئے
اک با خدا کی خوش نظری کام کر گئی
آئے تھے ملنے شاہؔ لگا کے نظر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.