کتنی تنہا کتنی بھاری رات تھی
کتنی تنہا کتنی بھاری رات تھی
جانے یہ کس کی گزاری رات تھی
لڑکھڑانے لگ گیا تھا اک دیا
اور میرے آگے ساری رات تھی
بعد تیرے آنکھوں میں کچھ بھی نہ تھا
اک تری پہنی اتاری رات تھی
میری سب راتیں کھڑی تھیں حشر میں
درمیاں ان کے ہماری رات تھی
سرد موسم بارشیں اور آندھیاں
اور اس پہ انتظاری رات تھی
چن لئے تھے اس نے سب جلتے چراغ
میرے حصے میں تو ساری رات تھی
دیکھ کر تنہا میں لے آیا تھا گھر
جانے کس مشکل کی ماری رات تھی
کتنی چیخیں تیرگی میں جذب تھیں
جانے وہ کس کی پکاری رات تھی
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 122)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.