کتنوں کی جان ڈال دی خطروں کے جال میں
کتنوں کی جان ڈال دی خطروں کے جال میں
اک بات آپ کہہ تو گئے اشتعال میں
جیسے کئی پرند کسی ایک جال میں
اس حال میں ہے زندگی ایسے وبال میں
اللہ تیری راہ پہ قائم رہوں سدا
جیسے قطب نما کی سوئی ہے شمال میں
بس ایک شعر پر یہ تماشا یہ ہائے ہو
یہ حال ہے تو آگ لگا دوں گا ہال میں
پیچھے پڑا ہوں ایک اچھوتے خیال کے
اے رات میری نیند کو رکھنا رومال میں
یہ پیڑ یہ پہاڑ یہ سورج یہ آبشار
کیا کیا کمال پیش کئے ہیں مثال میں
کیسے اصول کیسے مقاصد کہاں کی فکر
چلتے ہیں سر جھکائے ہوئے بھیڑ چال میں
سورج غروب ہونے لگا وقت شام ہے
منظر یہ خوشگوار بہت ہے زوال میں
بے سود بے نشاط تجرد ہے ارتضٰیؔ
شادی کا وصف اور ہی کچھ ہے وصال میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.