کہرے میں زرد یاد کے خیمہ ہے خواب کا
کہرے میں زرد یاد کے خیمہ ہے خواب کا
اور یہ جو ماہتاب ہے سایا ہے خواب کا
تیزاب بارشوں نے رلا کے فراق میں
آنکھوں سے میری ذائقہ چھینا ہے خواب کا
دیکھا نکل کے وحشت گرداب شام سے
اس پار ایک اور بھی دریا ہے خواب کا
کچھ اور کھائے رات کی رانی نے پیچ و تاب
دامن جب اہل خاک نے پکڑا ہے خواب کا
اب بھی تلاش خیمۂ لیلےٰ میں دربدر
گمنام وادیوں میں ستارہ ہے خواب کا
اس کو بھی فیض سمجھو ہم اہل قبور کا
بستی میں اک چراغ جو جلتا ہے خواب کا
میرے ہی آبلوں سے نہیں تر یہ درد زار
اس دشت میں اک ابر بھی برسا ہے خواب کا
آسودہ اس کی آنکھ میں ہیں رنگ و بوئے گل
یا شبنمی غلاف میں سبزہ ہے خواب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.