کوئی تلاش ادھوری سی رہ گئی مجھ میں
کوئی تلاش ادھوری سی رہ گئی مجھ میں
کھٹک رہی ہے کسی بات کی کمی مجھ میں
کہاں ہے سہل کسی لفظ کا رواں ہونا
ٹھہر گئی ہے بڑی سخت خامشی مجھ میں
سفر کی رسم نبھانے کو چل رہا ہوں میں
وگرنہ تاب سفر اب کہاں بچی مجھ میں
خیال و خواب پہ کائی سی جم گئی آخر
ازل سے ٹھہری ہوئی ہے کوئی ندی مجھ میں
عجیب رنگ رہا دل کے کارخانے کا
نہ روشنی ہی سلامت نہ تیرگی مجھ میں
وہ آسماں ہوں کہ ماتم نصیب ہے جس کا
ستارے روز ہی کرتے ہیں خود کشی مجھ میں
وہ ایک بار مرے ساحلوں پہ اترا تھا
پھر اس کے بعد فقط ریت رہ گئی مجھ میں
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 110)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.