کچھ ایسا ہوا بے سر و سامان مری جاں
کچھ ایسا ہوا بے سر و سامان مری جاں
دنیا مجھے کہنے لگی نادان مری جاں
شعلوں کو میسر کہاں شبنم کی رفاقت
خود کو نہ کرو ایسے بھی ہلکان مری جاں
تنہائی میں اب ان کا بھی دم گھٹنے لگا ہے
ہجرت کو سمجھتے تھے جو آسان مری جاں
اب تیری عنایت ہو کہ دنیا کی نوازش
دل ہو تو گیا ویسے یہ ویران مری جاں
نادان ہے تو اور یہ سیہ کار زمانہ
اس دور کے انسان کو پہچان مری جاں
دل چاہتا یہ ہے کہ تجھے دور سے دیکھوں
لیکن جو تقاضے کا ہے طوفان مری جاں
دیکھا تھا فقیروں کی قبا میں اسے کل تک
سب لوگ جسے کہتے ہیں سلطان مری جاں
مأخذ:
مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 45)
- مصنف: بسمل عارفی
-
- ناشر: نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی
- سن اشاعت: 2019
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.