Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ عجب یہ بارگاہ عشق کا دستور ہے

افقر موہانی

کچھ عجب یہ بارگاہ عشق کا دستور ہے

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    کچھ عجب یہ بارگاہ عشق کا دستور ہے

    جتنا جو مختار ہے اتنا ہی وہ مجبور ہے

    موت پر قدرت ہے جینے کا نہیں مقدور ہے

    تو ہی درد دل بتا اب کیا تجھے منظور ہے

    ہو کے مختار اختیار خیر و شر سے دور ہے

    اتنی قدرت پر بھی انساں کس قدر مجبور ہے

    کتنا پر حیرت ہے منظر آستان یار کا

    دور سے نزدیک تر نزدیک سے پھر دور ہے

    لذت ذوق اسیری ہے اسیری کا سبب

    ورنہ چاہیں تو قفس سے آشیاں کیا دور ہے

    گم ہوا ہوں شوق منزل میں کچھ اس انداز سے

    یہ نہیں معلوم منزل مجھ سے کتنی دور ہے

    وہ تصور سے نہ جائیں جان جائے یار ہے

    مجھ کو یہ بھی بے خودیٔ عشق میں منظور ہے

    ایک وہ ہیں جن کی طوفاں میں ہے ساحل پر نظر

    ڈوبنے والے کو ساحل سے بھی ساحل دور ہے

    کس سے ہو افقرؔ امید چارہ سازی دہر میں

    جو بھی اس دنیا میں ہے مجبور ہے مجبور ہے

    مأخذ:

    نظرگاہ (Pg. 83)

    • مصنف: افقر موہانی
      • ناشر: صدیق بک ڈپو، لکھنؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے