کچھ گھٹا دی گئی کچھ بڑھا دی گئی
کچھ گھٹا دی گئی کچھ بڑھا دی گئی
کیا کہانی تھی اور کیا بنا دی گئی
شہر کا شہر ہے آج خنجر بکف
کیا مرے سر کی قیمت لگا دی گئی
تیر باقی ہیں کیا ترکشوں میں ابھی
جو ہمیں زندگی کی دعا دی گئی
آشیانوں کی بربادیوں کا سبب
بجلیوں کی شرارت بتا دی گئی
آپ تو ان کے حلقہ بگوشوں میں تھے
آپ کو کس خطا کی سزا دی گئی
روشنی گھر میں داخل نہ ہو اس لیے
ہر دریچہ کی چلمن گرا دی گئی
منہ سے لبیک لبیک کہتے ہوئے
جاں نثار آ گئے جب صدا دی گئی
غم بھی دنیا سے بڑھ چڑھ کے ہم کو ملے
سرفرازی بھی سب سے سوا دی گئی
بس اسی پر ہے برہم زمانہ عزیزؔ
اس کو تصویر اس کی دکھا دی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.