Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ نہ کچھ مجھ کو بھی کر جانے کو جی چاہتا ہے

سعید اللہ شاد

کچھ نہ کچھ مجھ کو بھی کر جانے کو جی چاہتا ہے

سعید اللہ شاد

MORE BYسعید اللہ شاد

    کچھ نہ کچھ مجھ کو بھی کر جانے کو جی چاہتا ہے

    ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

    وہ پریشان ہے سنتا ہوں بہت میرے لئے

    آج مجھ کو بھی سنور جانے کو جی چاہتا ہے

    تاکہ وہ بھی مرے جذبات سے واقف ہو جائے

    اس کی سانسوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے

    اس کی یادوں کا تسلسل نہیں رکتا اک پل

    حسرت و یاس میں بھر جانے کو جی چاہتا ہے

    باد صرصر کے تسلط میں رہا ہوں اتنا

    اب بہاروں سے بھی ڈر جانے کو جی چاہتا ہے

    کیوں تقاضائے کرم اس سے کروں میں آخر

    چوٹ کھا کھا کے نکھر جانے کو جی چاہتا ہے

    کوئی غم بانٹنے والا بھی یہاں جیسے نہیں

    ایسے حالات میں گھر جانے کو جی چاہتا ہے

    ایک دو پل کے لئے تیری حسیں پلکوں پر

    صورت اشک ٹھہر جانے کو جی چاہتا ہے

    مسکرا کر بڑے انداز سے یہ اس نے کہا

    اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے

    لوگ پتھر سے بھی ہوں سخت جہاں اے شادؔ

    ایسی بستی سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے