aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ نہیں اشک ندامت کے سوا سائل کے پاس

بشیر الدین راز

کچھ نہیں اشک ندامت کے سوا سائل کے پاس

بشیر الدین راز

MORE BYبشیر الدین راز

    کچھ نہیں اشک ندامت کے سوا سائل کے پاس

    شرم آتی ہے مجھے جاتے ہوئے قاتل کے پاس

    اے مری ناداریٔ دل یہ بتا دے تو مجھے

    نذر کرنے کے لئے لے جاؤں کیا قاتل کے پاس

    کر دیا مجبور ایسا شوق نے ارمان نے

    وائے ناکامیٔ دل جانا پڑا قاتل کے پاس

    تھی ضرورت زخم دل کی ہو گیا حاصل مجھے

    اور پھر رکھا ہی کیا ہے ماسوا قاتل کے پاس

    اپنے دل کی کیا بتائیں کچھ نہیں ہم کو خبر

    ہوش ہی کھو بیٹھے اپنے پہنچ کر منزل کے پاس

    امتحان دل سے پہلے بے خودی نے کھو دیا

    دور تھا منزل سے یعنی پہنچ کر منزل کے پاس

    کاٹ لیں گے خود بخود اپنا گلا ہم شوق میں

    کیا غرض ہے ہم کو کیوں جاتے پھریں قاتل کے پاس

    راز وحشت پوچھتے ہو کیا ہمارا رازؔ تم

    بارہا لوٹ آئے ہیں جا جا کے ہم قاتل کے پاس

    مأخذ:

    شان وطن (Pg. 101)

    • مصنف: بشیر الدین راز
      • ناشر: مکتبہ شان ہند، دہلی
      • سن اشاعت: 1955

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے