کچھ نرم سی کرنیں بھی شامل ہیں بہاروں میں
کچھ نرم سی کرنیں بھی شامل ہیں بہاروں میں
پیغام ہے جینے کا معصوم اشاروں میں
نوخیز غزالوں میں اور زہرہ نگاروں میں
کاغذ کا بدن لے کر بیٹھا ہوں شراروں میں
پھولوں کو جو دیکھا تو محسوس کیا میں نے
شاداب وہ ہوتا ہے پلتا ہے جو خاروں میں
ہر سنگ ملامت کو جب چاہے مسل ڈالیں
اب بھی وہ روانی ہے تہذیب کے دھاروں میں
ساحل کا تمنائی اس راز کو کیا جانے
طوفان بھی ہوتے ہیں خاموش کناروں میں
آزادیٔ گلشن کا حال اس سے کوئی پوچھے
خود جس نے جلایا ہے گھر اپنا بہاروں میں
وہ لوگ بھی اب ہم سے کترا کے گزرتے ہیں
تھے جن کے لیے شاداںؔ ہم جان سے پیاروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.