کچھ پوشیدہ زخم عیاں ہو سکتے تھے
اس سے مل کر درد رواں ہو سکتے تھے
ان آنکھوں کو دیر تلک دیکھا ہوتا
ان آنکھوں میں خواب نہاں ہو سکتے تھے
تم نے ایک ستارہ کو دنیا سمجھا
اس کے آگے اور جہاں ہو سکتے تھے
تم تو پہلے دروازے سے لوٹ آئے
بستی میں کچھ اور مکاں ہو سکتے تھے
رفتہ رفتہ آ پہنچے ویرانے تک
ہم دیوانے اور کہاں ہو سکتے تھے
ہر صورت بنتی تھی اور بگڑتی تھی
اس عالم میں صرف گماں ہو سکتے تھے
آگ ہوا اور پانی ہی سرمایا تھا
حد سے حد ہم لوگ دھواں ہو سکتے تھے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 111)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.