کچھ ترے خط سنبھال رکھے ہیں
کچھ ترے خط سنبھال رکھے ہیں
کتنے غم ہیں جو پال رکھے ہیں
یوںہی چہرے پہ جھریاں تو نہیں
ساتھ میں ماہ و سال رکھے ہیں
یہ مرے شعر قیمتی ہیں بہت
ان میں تیرے خیال رکھے ہیں
عشق کے ساتھ درد کے ناطے
جتنے رکھے کمال رکھے ہیں
حادثے وقت میں ہیں جتنے بھی
ہم نے وہ کل پہ ٹال رکھے ہیں
کتنا مشکل تھا زندگی کا سفر
سانس ہم نے بحال رکھے ہیں
ان فضاؤں میں خوف ہے امجدؔ
کس شکاری نے جال رکھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.