کچھ تو ہمارا عکس بھی مبہم ہے دوستو
کچھ تو ہمارا عکس بھی مبہم ہے دوستو
کچھ ہم پہ روشنی بھی ذرا کم ہے دوستو
لگتا ہے کوئی شام غریباں تھی کن فکاں
یہ ساری کائنات شب غم ہے دوستو
ماضی نہ حال کچھ بھی نہیں ہے ابد تلک
یہ وقت ایک لمحۂ پیہم ہے دوستو
اس زخم دل کو روز نیا زخم دیجے
یہ زخم جس کو زخم ہی مرہم ہے دوستو
سارے جہاں میں کوئی نظارہ نہیں جسے
یہ کہہ سکیں کہ آنکھ کا محرم ہے دوستو
جس سے گزر کے کچھ نہیں کھلتا کہاں ہیں ہم
اس راستے میں ایک عجب خم ہے دوستو
دل میں کبھی جو شہر بسایا تھا عشق نے
وہ شہر آج درہم و برہم ہے دوستو
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 27)
- Author : امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.