کچھ تم بہک گئے تھے تو کچھ میں بہک گیا
کچھ تم بہک گئے تھے تو کچھ میں بہک گیا
پھر زندگی کی گاڑی کا پہیہ سرک گیا
پتھراؤ تب ہوا ہے تعلق کی فصل پر
جب زندگی کے کھیت کا ہر گیہوں پک گیا
چھیڑا ہے جب کسی نے محبت کے گیت کو
دل میں تمہاری یاد کا غنچہ چٹک گیا
اترا وہ نوجوان جو دولت کی کار سے
سینے سے لڑکیوں کے دوپٹہ سرک گیا
قسمت نواز لوگ تو رستے کے ہو گئے
ہمت جواں تھی جس کی وہی چاند تک گیا
بوڑھا ہوا جو باپ تو بیٹی جواں ہوئی
کچھ اور بوجھ بڑھ گئے تو جسم تھک گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.