کیا عجب مرنے پہ بھی عشق کی خو ساتھ رہے
کیا عجب مرنے پہ بھی عشق کی خو ساتھ رہے
عبد المنان بیدل عظیم آبادی
MORE BYعبد المنان بیدل عظیم آبادی
کیا عجب مرنے پہ بھی عشق کی خو ساتھ رہے
سوکھ بھی جائے اگر پھول تو بو ساتھ رہے
کانپتے ہاتھوں سے دامان تقدس نہ چھٹے
میکدے جاؤں تو اک ظرف وضو ساتھ رہے
اے خیال رخ جاناں مری جاں تجھ پہ نثار
دونوں عالم مجھے حاصل ہیں جو تو ساتھ رہے
ہم گدائے در مے خانہ کو ہے کام سے کام
جام و ساغر نہ سہی ایک عدو ساتھ رہے
کچھ تو انجام محبت کی خبر ہو اس کو
میرا مدفن جو مٹاؤ تو کدو ساتھ رہے
چھوڑ جاتا ہے کوئی اپنی ضرورت کی چیز
جاؤں مسجد میں جو میں جام و سبو ساتھ رہے
اشک خونین کا بھی تار نہ ٹوٹے اے دل
زخم غم کے لئے اک تار رفو ساتھ رہے
قطرۂ اشک نہ خالی رہے رنگینی سے
جب کبھی آنکھ سے نکلے تو لہو ساتھ رہے
تجھ پہ کھل جائے ترے دل کی حقیقت زاہد
ایک دم بھی جو کوئی آئینہ رو ساتھ رہے
تیر صیاد نہ نکلے ترے دل سے بیدلؔ
توڑ کر نکلے بھی دل کو تو لہو ساتھ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.