Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا بتلاؤں کیسے دن میں کاٹ رہا ہوں

خلیل رامپوری

کیا بتلاؤں کیسے دن میں کاٹ رہا ہوں

خلیل رامپوری

MORE BYخلیل رامپوری

    کیا بتلاؤں کیسے دن میں کاٹ رہا ہوں

    موتی ہوں اور رستے میں بے کار پڑا ہوں

    لمبی لمبی کاروں والوں سے اچھا ہوں

    روکھی سوکھی جو ملتی ہے کھا لیتا ہوں

    تنہائی میں اکثر میں سوچا کرتا ہوں

    سورج چاند ستارے کیا ہیں اور میں کیا ہوں

    بادل پربت دریا چشمے جنگل صحرا

    کیوں بھاتے ہیں میں ان سب کا کیا لگتا ہوں

    آگ اور پانی میں کہتے ہیں بیر بڑا ہے

    لیکن میں تو اس سے مل کر خوش ہوتا ہوں

    اتنی نفرت یارو مجھ سے کیوں کرتے ہو

    میں بھی گلشن کا اک گل ہوں تم جیسا ہوں

    میرے چاہنے والوں کا بھی اک حلقہ ہے

    میں بھی گلزاروں کی وادی کا جھرنا ہوں

    میرے چال چلن سے بھی کچھ حاصل کر لو

    میں بھی اک اوتار کا سا درجہ رکھتا ہوں

    ایک ہی منظر نے آنکھوں کو ڈھانپ رکھا ہے

    روز اول سے یہ سورج دیکھ رہا ہوں

    خود سے جب باتیں کرنے کو جی چاہا ہے

    گھر سے اٹھ کر ندی کنارے جا بیٹھا ہوں

    میرے حال سے دنیا کا اندازہ کر لو

    میں پھل دار شجر کا اک پیلا پتا ہوں

    دھیان کو تنہائی کے گھر کا پیڑ سمجھئے

    میں بھی اس کے سائے میں برسوں بیٹھا ہوں

    جانے کس پل کی خوشبو ہے میرے آگے

    جانے کس دنیا کے پیچھے دوڑ رہا ہوں

    کیسے کیسے لوگ گزرتے ہیں نظروں سے

    سارا دن میں کیسے کیسے دکھ سہتا ہوں

    میرے خد و خال کو دیکھو اور پہچانو

    میں بھی اپنی عرفانی کا کتبہ ہوں

    بس کے پہیے خاک اڑا جاتے ہیں مجھ پر

    وہ کیا جانیں کون ہوں اور کس کا چہرہ ہوں

    اتا پتا کیا پوچھ رہے ہو میرا لوگو

    رامپوری شاعر ہوں اور غزلیں کہتا ہوں

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 796)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے