کیا جرم ہے یہ حال تو جانے خدائے موت
کیا جرم ہے یہ حال تو جانے خدائے موت
ہر نفس کے لئے ہے مگر یاں سزائے موت
کہتی ہے عقل موت یہ ہے بحر زندگی
وہ زندگی کہ جو نہیں ہوگی برائے موت
دنیا کی زندگی تو ہے اک جزو موت ہی
اس کا نتیجہ ہو نہیں سکتا سوائے موت
سانچہ یہ زندگی ہے فقط روح کے لئے
جب ڈھل چکے تو سانچے کو جائز ہے آئے موت
کیسی ڈھلی اسی کا ہے لازم ہمیں خیال
نعمت بنائیں موت کو کیوں ہو جفائے موت
ہوتا ہے غم ضرور مگر کچھ ہے مصلحت
اللہ کر دے طبع کو راز آشنائے موت
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 89)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.