کیا کہیں کیا شعار ہے اپنا
کیا کہیں کیا شعار ہے اپنا
عاشقی روزگار ہے اپنا
مفت میں دل فروخت کرتے ہیں
بس یہی کاروبار ہے اپنا
اس سے یوں دل کی بات کہتے ہیں
جیسے وہ غم گسار ہے اپنا
ان کی محفل میں چل دل وحشی
کچھ ابھی اعتبار ہے اپنا
خود نمائی نے آئنے سے کہا
خود بھی اب وہ شکار ہے اپنا
کشتۂ انتظار ہم ہی نہیں
ان کو بھی انتظار ہے اپنا
دل میں یادوں کے دیپ روشن ہیں
کیا چراغاں دیار ہے اپنا
ہم ہیں وہ کاروان تیز قدم
کہ زمانہ غبار ہے اپنا
کچھ نہ ہو حاصل جنوں پروازؔ
دامن تار تار ہے اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.