کیا کہئے دن شباب کے کیسے گزر گئے
کیا کہئے دن شباب کے کیسے گزر گئے
جھونکے ہواؤں کے ادھر آئے ادھر گئے
میری نظر میں حاصل ہستی وہی رہے
وہ لمحے جو حیات کو بدنام کر گئے
کیوں یاد آ رہے ہیں وہ بے ساختہ مجھے
بھولے ہوئے بھی جن کو زمانے گزر گئے
پھر ان کو میکدے سے اٹھانے کا ذکر ہے
ساقی وہ تشنہ لب جو ترا نام کر گئے
اس دور نا شناس میں اہل وفا کہاں
سینوں میں اہل دل کے تو خنجر اتر گئے
ہم وہ چراغ ہیں کہ جو ہیں آندھیوں کے ساتھ
ہم وہ نہیں جو تیز ہواؤں سے ڈر گئے
جب تک رہے قفس میں رہے بال و پر عقیلؔ
آزاد جب ہوئے تو سبھی بال و پر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.