کیا خبر تھی راہزن ہی رہنما ہو جائے گا
کیا خبر تھی راہزن ہی رہنما ہو جائے گا
میرا دشمن شہر کا فرماں روا ہو جائے گا
ختم اک دن روز و شب کا سلسلہ ہو جائے گا
رفتہ رفتہ گل امیدوں کا دیا ہو جائے گا
جس کی بنیادوں میں نفرت کے سوا کچھ بھی نہ ہو
دیکھ لینا گھر یقیناً وہ فنا ہو جائے گا
کیا خبر تھی جس کی خاطر میں نے اپنی جان دی
وہ بھی میرے قاتلوں کا ہم نوا ہو جائے گا
جس کا دامن خون آلودہ ہے غوریؔ آج بھی
وہ سیاست کے سبب کل پارسا ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.