کیا خبر تھی رنجشوں کا سلسلہ ہو جائے گا
کیا خبر تھی رنجشوں کا سلسلہ ہو جائے گا
اک ذرا سی بات ہوگی وہ خفا ہو جائے گا
یہ تو سوچا ہی نہ تھا یخ بستہ لمحوں کا سکوت
ایک دن ٹوٹے گا اور سنگ صدا ہو جائے گا
موج دریا خامشی کو میری فطرت مت سمجھ
تشنہ لب کھولوں تو اب کے فیصلہ ہو جائے گا
بت تراشا تھا انہی ہاتھوں سے میں نے ایک دن
پر کسے معلوم تھا وہ بت خدا ہو جائے گا
ہم یہی سمجھے تھے اک دل ہی تو ہے اپنے لئے
ہم کہاں سمجھے تھے اتنا سرپھرا ہو جائے گا
- کتاب : عشق (Pg. 87)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.