کیا خبر اس کو جو بیٹھا ہے نشانے والا
کیا خبر اس کو جو بیٹھا ہے نشانے والا
مارنے والے سے بہتر ہے بچانے والا
چند لمحوں کی خموشی کو گوارا کر لو
ورنہ یہ وقت بہت کچھ ہے سنانے والا
دل کی گہرائی میں اترے تو اتر جانے دو
مستقل چہرے پہ نظروں کو جمانے والا
مبتلا ہوں میں کسی کشمکش ذہنی میں
یعنی کچھ کہنے نہ سننے نہ سنانے والا
سوچ دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے مجھ کو
اور میں ہوں کہ اسی کام میں آنے والا
کس طرح چین سے بیٹھے گا بنائے گا مکاں
گھر کہیں جلتا ہوا چھوڑ کے آنے والا
دل کبھی ڈوبتا محسوس کیا ہے تم نے
تیز دھارے کی طرح ساتھ بہانے والا
تم تو زخموں پہ نمک خوب چھڑکتے ہو نشاطؔ
میں فقط غصے میں ہونٹوں کو چبانے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.