کیا کیا نہ سامنے سے زمانے گزر گئے
کیا کیا نہ سامنے سے زمانے گزر گئے
اک غم تھا جس نے ساتھ نہ چھوڑا جدھر گئے
بیتاب دل کے سامنے اور مصلحت کی بات
چاہا نہ جائیں بزم میں ان کی مگر گئے
سنتے ہیں دن شباب کے جان حیات ہیں
لیکن وہ صبح و شام جو رو کر گزر گئے
کیا کیا مزے اٹھائے ہیں ضبط ملال میں
دل خون ہو گیا ہے جو آنسو ٹھہر گئے
ڈرتا ہوں میں کہ ضبط کا دامن نہ چھوٹ جائے
بندہ نواز آپ تو حد سے گزر گئے
کچھ کم نہیں یہ عظمت آوارگان عشق
دنیا نے انگلیاں تو اٹھائیں جدھر گئے
دیکھا رئیسؔ تو نے زمانے کا یہ طریق
اپنے بھی آج آنکھ بچا کر گزر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.