کیا کیا نواح چشم کی رعنائیاں گئیں
کیا کیا نواح چشم کی رعنائیاں گئیں
موسم گیا گلاب گئے تتلیاں گئیں
جھوٹی سیاہیوں سے ہیں شجرے لکھے ہوئے
اب کے حسب نسب کی بھی سچائیاں گئیں
کس ذہن سے یہ سارے محاذوں پہ جنگ تھی
کیا فتح ہو گیا کہ صف آرائیاں گئیں
کرنے کو روشنی کے تعاقب کا تجربہ
کچھ دور میرے ساتھ بھی پرچھائیاں گئیں
آگے تو بے چراغ گھروں کا ہے سلسلہ
میرے یہاں سے جانے کہاں آندھیاں گئیں
اظہرؔ مری غزل کے سبب اب کے شہر میں
کتنی نئی پرانی شناسائیاں گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.