کیا سچ مچ آپ میرے پاس آنا چاہتے ہیں
کیا سچ مچ آپ میرے پاس آنا چاہتے ہیں
یا صرف میرے دل کو دہلانا چاہتے ہیں
ساری حقیقتوں کی شمعوں کی لو کتر دو
اب لوگ روشنی کا افسانہ چاہتے ہیں
آغوش وصل اب بھی کتنی روایتی ہے
شادی شدہ بدن بھی شرمانا چاہتے ہیں
سب مسجدیں گرا کر سب مندروں کو ڈھا کر
ہم اک شراب خانہ بنوانا چاہتے ہیں
بھر جائیں سب پرانے زخموں سے کوئی کہہ دے
کتنے بہت سے تازہ زخم آنا چاہتے ہیں
ہم کتنا چاہتے ہیں اب تجھ سے کیا بتائیں
چوبیس گھنٹے ہر پل روزانہ چاہتے ہیں
پانی کا بلبلہ بھی کہتے ہیں آپ اس کو
پھر آپ اس بدن کو کیوں پانا چاہتے ہیں
احساس فرحتؔ اب ہیں کل تھے جو فرحت احساسؔ
دیوان اپنا الٹا چھپوانا چاہتے ہیں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 123)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.