کیوں سانسیں آتی جاتی ہیں مشکل کے ساتھ آج
کیوں سانسیں آتی جاتی ہیں مشکل کے ساتھ آج
کچھ تو برا ہوا ہے مرے دل کے ساتھ آج
کیا بات ہے اکیلا سر آسماں ہے کیوں
تارے نہیں ہیں کیوں مہ کامل کے ساتھ آج
جس پر مجھے یقین تھا جس پر غرور تھا
وہ شخص مل گیا مرے قاتل کے ساتھ آج
توڑا ہے تو نے دل کو یہ ثابت کروں گا میں
ہوں سامنے میں تیرے دلائل کے ساتھ آج
طوفان تو نہیں ہے کوئی آنے والا پھر
کیوں کشتیاں بندھی ہیں یہ ساحل کے ساتھ آج
آتی ہے شام ہی سے کسی بے وفا کی یاد
لگتا ہے رات گزرے گی مشکل کے ساتھ آج
غافل کسی کی یاد میں اس درجہ تھا قمرؔ
ٹکرا گیا وہ رہبر منزل کے ساتھ آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.