کیوں اس کی تلخ مجھ سے سدا گفتگو رہی
کیوں اس کی تلخ مجھ سے سدا گفتگو رہی
ہر لمحہ جس کی رازؔ مجھے آرزو رہی
خود اپنے آپ کو بھی پرکھنے کے شوق میں
اک عمر آئنہ کی مجھے جستجو رہی
میدان کارزار میں اوروں کے ساتھ ساتھ
میری انا کی تیغ مرے دو بدو رہی
اب کے ہوائے شہر ترقی کی دین ہے
بوڑھوں میں بانکپن نہ وہ بچوں میں خو رہی
ہر دور میں تو تو ہی رہا موضوع سخن
ہر دور میں تری ہی سدا گفتگو رہی
پھر اس نے رازؔ چھو لیے ساغر کے سرخ ہونٹ
خطرے میں اہل ظرف کی پھر آبرو رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.