Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لاکھ رہے شہروں میں پھر بھی اندر سے دیہاتی تھے

فرحت زاہد

لاکھ رہے شہروں میں پھر بھی اندر سے دیہاتی تھے

فرحت زاہد

MORE BYفرحت زاہد

    لاکھ رہے شہروں میں پھر بھی اندر سے دیہاتی تھے

    دل کے اچھے لوگ تھے لیکن تھوڑے سے جذباتی تھے

    اب بھی اکثر خواب میں ان کے دھندلے چہرے آتے ہیں

    میری گڑیا کی شادی میں جو ننھے باراتی تھے

    اپنے گرد لکیریں کھینچیں اور پھر ان میں قید ہوئے

    اس دنیا میں کھیل تھے جتنے سارے ہی طبقاتی تھے

    جھونپڑیوں میں رہنے والے ان کی فطرت جان گئے

    کبھی کبھی چڑھ آنے والے نالے جو برساتی تھے

    جس بادل نے سکھ برسایا جس کی چھاؤں میں پریت ملی

    آنکھیں کھول کے دیکھا تو وہ سب موسم لمحاتی تھے

    جن کو بڑا مانا تھا میں نے فرحتؔ وہ کیوں بھول گئے

    کچھ گوشے میرے جیون کے بالکل میرے ذاتی تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے