لب اگر یوں سیے نہیں ہوتے
لب اگر یوں سیے نہیں ہوتے
اس نے دعوے کیے نہیں ہوتے
خوب ہے خوب تر ہے خوب ترین
اس طرح تجزیے نہیں ہوتے
گر ندامت سے تم کو بچنا تھا
فیصلے خود کیے نہیں ہوتے
بات بین السطور ہوتی ہے
شعر میں حاشیے نہیں ہوتے
تیرگی سے نہ کیجے اندازہ
کچھ گھروں میں دیے نہیں ہوتے
ظرف ہے شرط اولیں محسنؔ
جام سب کے لیے نہیں ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.