لہو بھی خشک ہوتا ہے تری آنکھوں کا پانی بھی
لہو بھی خشک ہوتا ہے تری آنکھوں کا پانی بھی
ٹھہرنے کو ہے کوئی دم میں دریا کی روانی بھی
خلوص و مہر کا دامن ہمیشہ تنگ رہتا ہے
غنیمت ہے جو مل جائے تمہاری بد گمانی بھی
ستم کس پر روا ہوگا تشدد کون جھیلے گا
جو مجھ سے چھین لو گے تم متاع زندگانی بھی
اگر تم ہی برا مانو تو پھر الزام کس پر دوں
تمہیں سے رہزنی سیکھی تمہیں سے پاسبانی بھی
تمہاری ہر نظر پر منحصر ہے جس طرح دیکھو
یہ چہرہ اک حقیقت ہے یہ چہرہ داستانی بھی
مگر میرے تعلق کا یہ جذبہ اب کہاں جائے
مکاں تو سیکھ بیٹھے ہیں ادائے لا مکانی بھی
یہ شاید آسمانوں کے کرشمے ہیں شمیمؔ ایں جا
قبا میلی بھی ہوتی ہے قبا ہوتی ہے دھانی بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.