لہو جلا کے اجالے لٹا رہا ہے چراغ
لہو جلا کے اجالے لٹا رہا ہے چراغ
کہ زندگی کا سلیقہ سکھا رہا ہے چراغ
وفور شوق میں لیلئ شب کے چہرے سے
نقاب زلف پریشاں اٹھا رہا ہے چراغ
ہمارے ساتھ پرانے شریک غم کی طرح
عذاب ہجر کے صدمے اٹھا رہا ہے چراغ
یہ روشنی کا پیمبر ہے اس کی بات سنو
صداقتوں کے صحیفے سنا رہا ہے چراغ
شب سیاہ کا آسیب ٹالنے کے لیے
تمام عمر شریک دعا رہا ہے چراغ
ہوائے دہر چلی ہے بڑی رعونت سے
دیار عشق میں کوئی جلا رہا ہے چراغ
وہ ہاتھ بھی ید بیضا سے کم نہیں عاجزؔ
جو خاک ارض وطن سے بنا رہا ہے چراغ
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 14.11.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.