Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو کی بارشیں شعلوں کے طوفاں ہیں جہاں میں ہوں

حنیف نجمی

لہو کی بارشیں شعلوں کے طوفاں ہیں جہاں میں ہوں

حنیف نجمی

MORE BYحنیف نجمی

    لہو کی بارشیں شعلوں کے طوفاں ہیں جہاں میں ہوں

    بہت ہی کم وہاں جینے کے امکاں ہیں جہاں میں ہوں

    یہ دھرتی لاکھ چیخے ایک بھی سنتا نہیں کوئی

    اشاروں پر فلک کے لوگ رقصاں ہیں جہاں میں ہوں

    بھلا کس منہ سے اب تنقید ظلمت پر کرے کوئی

    کہ شمعیں خود اندھیروں کی ثنا خواں ہیں جہاں میں ہوں

    میں اپنے آنسوؤں کا مول کیا مانگوں کہ یہ موتی

    گراں ہیں جس قدر اتنے ہی ارزاں ہیں جہاں میں ہوں

    اب اس کے باد شاید وہ حسیں منظر نہ آئے گا

    ابھی تو صرف نظریں ہی پریشاں ہیں جہاں میں ہوں

    یہ تیغ و وار کا موسم گزر جائے تو بتلاؤں

    ابھی سے کیا کہوں کتنے مسلماں ہیں جہاں میں ہوں

    لہو میں تر ہیں شاخیں پھول پتے ہیں سبھی زخمی

    شجر سارے بہم دست و گریباں ہیں جہاں میں ہوں

    غم انساں میں یوں تو ہر کوئی آنسو بہاتا ہے

    مگر انسانیت سے سب گریزاں ہیں جہاں میں ہوں

    انہیں یہ غم کہ اک میرے ہی تن پر پیرہن کیوں ہے

    مجھے یہ دکھ کہ سارے جسم عریاں ہیں جہاں میں ہوں

    جو اندھے ہیں انہیں نظروں کی چاہت ہو تو ہو نجمیؔ

    نظر والے تو نظروں سے پریشاں ہیں جہاں میں ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے