لہو کی بارشیں شعلوں کے طوفاں ہیں جہاں میں ہوں
لہو کی بارشیں شعلوں کے طوفاں ہیں جہاں میں ہوں
بہت ہی کم وہاں جینے کے امکاں ہیں جہاں میں ہوں
یہ دھرتی لاکھ چیخے ایک بھی سنتا نہیں کوئی
اشاروں پر فلک کے لوگ رقصاں ہیں جہاں میں ہوں
بھلا کس منہ سے اب تنقید ظلمت پر کرے کوئی
کہ شمعیں خود اندھیروں کی ثنا خواں ہیں جہاں میں ہوں
میں اپنے آنسوؤں کا مول کیا مانگوں کہ یہ موتی
گراں ہیں جس قدر اتنے ہی ارزاں ہیں جہاں میں ہوں
اب اس کے باد شاید وہ حسیں منظر نہ آئے گا
ابھی تو صرف نظریں ہی پریشاں ہیں جہاں میں ہوں
یہ تیغ و وار کا موسم گزر جائے تو بتلاؤں
ابھی سے کیا کہوں کتنے مسلماں ہیں جہاں میں ہوں
لہو میں تر ہیں شاخیں پھول پتے ہیں سبھی زخمی
شجر سارے بہم دست و گریباں ہیں جہاں میں ہوں
غم انساں میں یوں تو ہر کوئی آنسو بہاتا ہے
مگر انسانیت سے سب گریزاں ہیں جہاں میں ہوں
انہیں یہ غم کہ اک میرے ہی تن پر پیرہن کیوں ہے
مجھے یہ دکھ کہ سارے جسم عریاں ہیں جہاں میں ہوں
جو اندھے ہیں انہیں نظروں کی چاہت ہو تو ہو نجمیؔ
نظر والے تو نظروں سے پریشاں ہیں جہاں میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.