لہو پکار کے چپ ہے زمین بولتی ہے
لہو پکار کے چپ ہے زمین بولتی ہے
میں جھومتا ہوں کہ یہ کائنات ڈولتی ہے
ابھی زمین پہ اترے گی اس دریچے سے
وہ روشنی جو مسافر کی راہ کھولتی ہے
مزا تو یہ ہے کہ وہ زہر میں بجھی آواز
کبھی کبھی مرے کانوں میں شہد گھولتی ہے
عجیب ربط ہے گونگی رفاقتوں سے مجھے
وہ سوچتا ہے تو میری زبان بولتی ہے
تلاش میں ہوں توازن کہیں نہیں ملتا
ہر ایک چہرہ کو میری نگاہ تولتی ہے
جو بے اڑان ہیں عالمؔ وہ کس شمار میں ہیں
ہوا بھی اڑتے پرندے کے پر ٹٹولتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.