Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو سے اٹھ کے گھٹاؤں کے دل برستے ہیں

عزیز بانو داراب وفا

لہو سے اٹھ کے گھٹاؤں کے دل برستے ہیں

عزیز بانو داراب وفا

MORE BYعزیز بانو داراب وفا

    لہو سے اٹھ کے گھٹاؤں کے دل برستے ہیں

    بدن چھتوں کی طرح دھوپ میں جھلستے ہیں

    ہم ایسے پیڑ ہیں جو چھاؤں باندھ کر رکھ دیں

    شدید دھوپ میں خود سائے کو ترستے ہیں

    ہر ایک جسم کے چاروں طرف سمندر ہے

    یہاں عجیب جزیروں میں لوگ بستے ہیں

    سبھی کو دھن ہے کہ شیشے کے بام و در ہوں مگر

    یہ دیکھتے نہیں پتھر ابھی برستے ہیں

    بہا کے لے گیا سیلاب راستے جن کے

    وہ شہر اپنے خیالوں میں اب بھی بستے ہیں

    مآل کیا ہے اجالوں کے ان دفینوں کا

    جنہیں چھوئیں تو اندھیروں کے ناگ ڈستے ہیں

    عجیب لوگ ہیں کاغذ کی کشتیاں گڑھ کے

    سمندروں کی بلا خیزیوں پہ ہنستے ہیں

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 586)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے