لمحوں کی طرح ملنا اس کا صدیوں کی طرح گم ہو جانا
لمحوں کی طرح ملنا اس کا صدیوں کی طرح گم ہو جانا
یا اپنے کسی ٹھکانے سے چیزوں کی طرح گم ہو جانا
یا انگلی تھام کے چل پڑنا یادوں کے سنہرے رستے پر
یا ہاتھ چھڑا کر میلے میں بچوں کی طرح گم ہو جانا
یا دھیان کے کونے کھدرے میں یادوں کی طرح سے پڑ رہنا
یا آنکھ جھپکتے منظر سے خوابوں کی طرح گم ہو جانا
یا کسی پرانی کشتی کی صورت ساحل کا ہو رہنا
یا آن کی آن خفا ہو کر لہروں کی طرح گم ہو جانا
یا آندھی سا لڑنا اس کا یا بادل سا رونا اس کا
یا سرد ہواؤں کے ڈر سے چڑیوں کی طرح گم ہو جانا
یا قوس قزح سا رستے میں بانہیں پھیلائے مل جانا
یا مٹھی میں آ جاتے ہی رنگوں کی طرح گم ہو جانا
یا پھٹی پرانی چنری سا کانٹوں کی باڑھ پہ لہرانا
یا نئی نویلی دلہن کے گہنوں کی طرح گم ہو جانا
یا کسی پیمبر لمحے میں وجدان کے زینے طے کرنا
یا نوک قلم تک آتے ہی لفظوں کی طرح گم ہو جانا
یا اس کا کتاب دل پہ کہیں سب نام پتہ لکھا ہونا
یا چھوٹے چھوٹے کاغذ کے پرزوں کی طرح گم ہو جانا
اک شام اچانک آ جانا بے آہٹ بے دستک اس کا
اک رات سرہانے لکھ رکھی نظموں کی طرح گم ہو جانا
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 62)
- Author :عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.