لرزتی کانپتی آنکھوں سے کیا نہار گیا
لرزتی کانپتی آنکھوں سے کیا نہار گیا
مجھے خمار جزیرے پہ وہ اتار گیا
تھا کون جس کی بدولت میں عکس عکس ہوا
یہ کس کا لاشہ مرے پانی کو نتار گیا
یہ اپنی قسم کا پہلا مقابلہ تھا جہاں
نہیں تھا کوئی مقابل میں پھر بھی ہار گیا
نظر میں آئے مری دوسرے کئی منظر
میں اس کی دھن میں نظاروں کے آر پار گیا
میں چاہتا ہوں کہ سچ مچ مری تباہی ہو
کہوں نہ جھوٹ اسے جب کہوں کہ ہار گیا
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 105)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.