لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک
لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک
رکھیں گے مرا دل مرے احباب کہاں تک
گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں پڑا ہوں
شل ہوں گے نہ آخر مرے اعصاب کہاں تک
حسرت ہے کہ تعبیر کے ساحل پہ بھی اتروں
دیکھوں گا یونہی روز نئے خواب کہاں تک
آواز سے عاری ہیں جو ٹوٹی ہوئی تاریں
کام آئے گی اس حال میں مضراب کہاں تک
وہ ابر کا ٹکڑا ہے مگر دیکھنا یہ ہے
ہوتی ہیں نگاہیں مری سیراب کہاں تک
کچھ دور کنارے کے مناظر تو ہیں لیکن
جائے گا یہ دریا یونہی پایاب کہاں تک
ڈرتا ہوں کہیں ضبط کا پل بیت نہ جائے
شعلوں کو چھپاؤں گا تہہ آب کہاں تک
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 07.03.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.