Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لطف حیات نو ہے ہر اک انقلاب میں

ماہر بلگرامی

لطف حیات نو ہے ہر اک انقلاب میں

ماہر بلگرامی

MORE BYماہر بلگرامی

    لطف حیات نو ہے ہر اک انقلاب میں

    ہیں اصل زندگی کے مزے پیچ و تاب میں

    یوں تو بہت سی باتیں ہیں دل کی کتاب میں

    لیکن ہے غم کا تذکرہ ہر ایک باب میں

    لگ جائیں چار چاند ابھی آفتاب میں

    تحلیل کر کے دیکھے تو کوئی گلاب میں

    اف یہ عتاب پہلے ہی خط کے جواب میں

    دھوکا مجھے ضرور ہوا انتخاب میں

    پھر کیوں نہ تو بہ غرق ہو جام شراب میں

    ہے آفتاب رقص کناں ماہتاب میں

    پھر بھی مگر نگاہ کسی کی اسی پہ ہے

    کیا رہ گیا ہے اب دل خانہ خراب میں

    عاشق خوشی سے مر نہ کہیں جائے سنتے ہی

    تصویر دل ہے آئی ادھر سے جواب میں

    اس طرح گل شگفتہ ہے شبنم سے بھیگ کے

    بیٹھا ہو کوئی جیسے کوئی نہا کر شراب میں

    تر دامنی میں آئے نظر ہم ہی پیش پیش

    اعمال زندگی کے حساب و کتاب میں

    نفرت کا بھی جواب محبت سے دیجئے

    لکھا یہی ہے دل کی مقدس کتاب میں

    انمول دل سا گوہر نایاب دیکھیے

    تحفہ ہے پیش خدمت عالی جناب میں

    جنت کا تذکرہ کبھی کوئے صنم کی بات

    دونوں جہاں کا لطف ہے جام شراب میں

    اس فتنہ زا کو کون زمانے میں منہ لگائے

    بد بوئے شر ہے آ رہی نام شراب میں

    عہد جمود جیتے جی بے موت کی ہے موت

    ہے لطف زندگی کا تو بس انقلاب میں

    اللہ کہہ کے یاد کریں یا صنم کہیں

    رہنے دیں حسن کو یوں ہی لیکن حجاب میں

    ضبط غم وفا کا رہے ہر گھڑی خیال

    پہلا سبق یہی ہے محبت کے باب میں

    ماہرؔ غم حبیب کا اللہ بھلا کرے

    اکثر غزل ہوئی ہے اسی پیچ و تاب میں

    مأخذ:

    Saamaan-e-Sar-Khushi (Pg. 115)

    • مصنف: ماہر بلگرامی
      • اشاعت: 1988
      • ناشر: بلگرامی پبلی کیشن، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1988

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے