مانا ابھی نشان نمود سحر نہیں
مانا ابھی نشان نمود سحر نہیں
میں تیرگیٔ شب کا مگر نوحہ گر نہیں
کہتا ہے کون حسن ازل جلوہ گر نہیں
جلوے تو ہر طرف ہیں شعور نظر نہیں
احساس و فکر اس لیے اب ہیں بجھے بجھے
روشن ستون دار پہ کوئی بھی سر نہیں
اس دور کے بشر کا مقدر ہے گمرہی
ہے عقل خام کار جنوں معتبر نہیں
جینے کا ہو شعار تو اک لمحہ بھی بہت
ہے مختصر حیات مگر مختصر نہیں
جس کو بھی دیکھیے وہ حصار انا میں قید
اتنا بڑھی خودی کہ خدا کی خبر نہیں
معراج ہوش یہ ہے کہ اپنی خبر نہ ہو
ہے باخبر وہی جسے اپنی خبر نہیں
کشکول دل ہے دولت ایماں سے مالا مال
شکر خدا ہے پاس مرے سیم و زر نہیں
توقیر جو ملی وہ بزرگوں کا فیض ہے
ویسے تو اپنی ذات میں کوئی ہنر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.