مانا جانکاہ بہت غم کا نہاں رکھنا ہے
مانا جانکاہ بہت غم کا نہاں رکھنا ہے
غم کا اظہار تو شعلے پہ زباں رکھنا ہے
بجھتے سورج کو حرارت کی ضرورت ہوگی
اس لیے خود کو ابھی شعلہ بجاں رکھنا ہے
باب انصاف اسی طرح سے شاید کھل جائے
اپنے ہر سانس کو سر گرم فغاں رکھنا ہے
کھلی آنکھوں سے تو ہے دیکھنی دنیا لیکن
اپنی جانب بھی تو چشم نگراں رکھنا ہے
شورش غم سے نہ ہو جائے تمنا مجروح
قریۂ جاں میں مجھے امن و اماں رکھنا ہے
فیصلہ اب یہ مکینوں ہی کو کرنا ہوگا
گھر کو گھر رکھنا ہے یا گھر کو مکاں رکھنا ہے
اس قدر کوئے شب و روز سے ناواقف ہوں
بار ہستی نہیں معلوم کہاں رکھنا ہے
لہجہ بدلے تو بدل جاتی ہے فطرت تابشؔ
ہم کو اپنا یہی انداز بیاں رکھنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.