مانا کہ وہ موجوں کی طرح سینہ سپر تھا
مانا کہ وہ موجوں کی طرح سینہ سپر تھا
لیکن اسے طوفاں کا نہیں موت کا ڈر تھا
شیشے کا بدن اور پہاڑوں کا سفر تھا
میں آ گیا واپس یہ دعاؤں کا اثر تھا
گہرا مری پرواز میں حائل تو ہوا ہے
لیکن مجھے سورج کی طرح ذوق سفر تھا
آشفتہ مزاجی سے یہ امید کہاں ہے
پتھر کے تعاقب میں کوئی دست ہنر تھا
ارباب نظر بھی مجھے پہچانتے کیوں کر
میں آتش خاموش تھا پتھر میں گہر تھا
جو ہاتھ اٹھا تھا کبھی مظلوم کے حق میں
دیکھا تو اسی ہاتھ میں مظلوم کا سر تھا
حیرت ہے کماں اس کی مگر تیر پرائے
حالانکہ وہ ارجن کی طرح اہل ہنر تھا
ٹوٹے ہوئے تارے کی نہیں کوئی بھی منزل
میں تجھ سے جدا ہو کے ادھر تھا نہ ادھر تھا
کہسار سے ٹکرا کے پریشاں تھیں ہوائیں
بستی کے اندھیرے میں چراغوں کا بھنور تھا
ہم بھی تھے مشیرؔ ایک پجارن کے پجاری
مندر بھی کسی وقت ہمارے لیے گھر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.