ماند پڑتی جا رہی اس روشنی کا کیا کروں
ماند پڑتی جا رہی اس روشنی کا کیا کروں
سر پہ اب آنے لگی اس تیرگی کا کیا کروں
جس میں تیرے پیار کے وعدوں کی ٹوٹن ہے چھپی
دل کو ہے بھاتی بہت وہ شاعری کا کیا کروں
یوں مجھے تنہائی میں رہنے کی عادت پڑ گئی
جس سے من ملتا نہیں اس آدمی کا کیا کروں
بے وفا وہ ہی ہوا ہے جس سے چاہی تھی وفا
پریم کی اس دل میں بجتی بانسری کا کیا کروں
روشنی ہی روشنی ہے ہر طرف بکھری ہوئی
پر جو میرے دل میں ہے اس تیرگی کا کیا کروں
جانتی ہوں میں کرنؔ دل میں رکھے ہیں کھوٹ وہ
جو جلا دے دل مرا میں اس ہنسی کا کیا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.